کرناٹکا : آرایس ایس لیڈر کی مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی ، مقدمہ درج

کرناٹک کے ضلع پتور میں پولیس نے آر ایس ایس (راشٹریہ سویم سیوک سنگھ) کے سینئر لیڈر کلاڈکا پربھاکر بھٹ کے خلاف نفرت انگیز تقریر، خواتین کی توہین اور امن عامہ میں خلل ڈالنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
یہ کارروائی ایک مقامی رہائشی کی شکایت پر کی گئی، جس میں الزام لگایا گیا کہ بھٹ نے 20 اکتوبر کو اُپالیگے میں منعقدہ ’دیپوتسَو‘ پروگرام میں اشتعال انگیز تقریر کی تھی۔
پتور رورل پولیس کے مطابق، یہ تقریر ’کہلے نیوز‘ یوٹیوب چینل پر نشر کی گئی تھی، جس میں بھٹ نے اپنے خطاب کے دوران مذہبی منافرت پھیلانے، خواتین کی عزت پر حملہ کرنے اور عوامی امن کو خطرے میں ڈالنے والے ریمارکس دیے۔
پولیس نے مقدمہ نمبر 118/2025 کے تحت 25 اکتوبر کو کیس درج کیا ہے۔یہ مقدمہ بھارتیہ نیای سنہیتا (Bharatiya Nyaya Sanhita – BNS) کی ان دفعات کے تحت درج ہوا ہے جو مذہبی منافرت، مذہبی عقائد کی توہین اور امنِ عامہ میں خلل ڈالنے سے متعلق ہیں۔
شکایت میں کہا گیا ہے کہ بھٹ نے تقریر کے دوران ہندو اور مسلم دونوں برادریوں کے خلاف تضحیک آمیز جملے کہے اور ووٹروں کے مذہبی رجحانات کا حوالہ دیتے ہوئے تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی۔
اطلاعات کے مطابق، یہ تقریب ایک مذہبی تہوار ’دیپوتسَو‘ کے موقع پر منعقد کی گئی تھی۔
مقامی تنظیموں کے زیر اہتمام اس پروگرام میں کلاڈکا پربھاکر بھٹ مہمانِ خصوصی تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ کی مکمل جانچ جاری ہے اور تقریر کی ویڈیو ریکارڈنگ کو ثبوت کے طور پر حاصل کر لیا گیا ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے ہی مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے بہار کے ارول ضلع میں ایک جلسہ عام کے دوران مسلمانوں کے خلاف متنازع بیان دیتے ہوئے انہیں نمک حرام قراردیا تھا ، اور ہجوم کو بھی نمک حرام کے نعرے لگانے پر اکسایا تھا
آر ایس ایس لیڈروں پر نفرت انگیز بیانات کے مقدمات بڑھ رہے ہیں
گزشتہ چند مہینوں میں کرناٹک میں آر ایس ایس اور بی جے پی کے کئی رہنماؤں پر مبینہ اشتعال انگیز تقاریر کے الزامات لگے ہیں۔
حال ہی میں ہائی کورٹ نے ایک دیگر آر ایس ایس لیڈر کو مشروط راحت دی تھی، جس پر فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کا مقدمہ درج تھا۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ریاست میں فرقہ وارانہ پولرائزیشن کے ماحول میں ایسے بیانات سماجی ہم آہنگی کے لیے نقصان دہ ہیں۔